گلوبل ویب سائٹ جامعۃ المدینہ میں خوش آمدید الحاق شدہ (کنزالمدارس بورڈ)

چیےکی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس کا بہت احساس کرتی ہے۔

ہر ماں چاہتی ہے کہ زمانے کے مصائب و آلام اس کی اولاد تک نہ پہنچیں، وہ چاہتی ہے کہ اُس کی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس رہتی ہے اور اُسے بہترین تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، اسکول، کالج، مدرسے سے واپسی پر اس کے لئے کھانا تیار رکھتی ہے، کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی، جب امتحانات کا سلسلہ ہوتا ہے تو ماں کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے وہ اپنی بیٹی کے کھانے پینے کا جہاں خیال رکھتی ہے وہیں اسے گھر کے ہر کام سے بھی بَری الذمہ کردیتی ہے اپنی بیٹی کی ہر ماں چاہتی ہے کہ زمانے کے مصائب و آلام اس کی اولاد تک نہ پہنچیں، وہ چاہتی ہے کہ اُس کی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس رہتی ہے اور اُسے بہترین تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، اسکول، کالج، مدرسے سے واپسی پر اس کے لئے کھانا تیار رکھتی ہے، کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی، جب امتحانات کا سلسلہ ہوتا ہے تو ماں کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے وہ اپنی بیٹی کے کھانے پینے کا جہاں خیال رکھتی ہے وہیں اسے گھر کے ہر کام سے بھی بَری الذمہ کردیتی ہے اپنی بیٹی کی تھکاوٹ کا بہت احساس کرتی ہے۔ہر ماں چاہتی ہے کہ زمانے کے مصائب و آلام اس کی اولاد تک نہ پہنچیں، وہ چاہتی ہے کہ اُس کی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس رہتی ہے اور اُسے بہترین تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، اسکول، کالج، مدرسے سے واپسی پر اس کے لئے کھانا تیار رکھتی ہے، کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی، جب امتحانات کا سلسلہ ہوتا ہے تو ماں کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے وہ اپنی بیٹی کے کھانے پینے کا جہاں خیال رکھتی ہے وہیں اسے گھر کے ہر کام سے بھی بَری الذمہ کردیتی ہے اپنی بیٹی کی تھکاوٹ کا بہت احساس کرتی ہے۔ہر ماں چاہتی ہے کہ زمانے کے مصائب و آلام اس کی اولاد تک نہ پہنچیں، وہ چاہتی ہے کہ اُس کی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس رہتی ہے اور اُسے بہترین تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، اسکول، کالج، مدرسے سے واپسی پر اس کے لئے کھانا تیار رکھتی ہے، کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی، جب امتحانات کا سلسلہ ہوتا ہے تو ماں کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے وہ اپنی بیٹی کے کھانے پینے کا جہاں خیال رکھتی ہے وہیں اسے گھر کے ہر کام سے بھی بَری الذمہ کردیتی ہے اپنی بیٹی کی تھکاوٹ کا بہت احساس کرتی ہے۔ہر ماں چاہتی ہے کہ زمانے کے مصائب و آلام اس کی اولاد تک نہ پہنچیں، وہ چاہتی ہے کہ اُس کی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس رہتی ہے اور اُسے بہترین تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، اسکول، کالج، مدرسے سے واپسی پر اس کے لئے کھانا تیار رکھتی ہے، کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی، جب امتحانات کا سلسلہ ہوتا ہے تو ماں کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے وہ اپنی بیٹی کے کھانے پینے کا جہاں خیال رکھتی ہے وہیں اسے گھر کے ہر کام سے بھی بَری الذمہ کردیتی ہے اپنی بیٹی کی تھکاوٹ کا بہت احساس کرتی ہے۔ہر ماں چاہتی ہے کہ زمانے کے مصائب و آلام اس کی اولاد تک نہ پہنچیں، وہ چاہتی ہے کہ اُس کی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس رہتی ہے اور اُسے بہترین تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، اسکول، کالج، مدرسے سے واپسی پر اس کے لئے کھانا تیار رکھتی ہے، کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی، جب امتحانات کا سلسلہ ہوتا ہے تو ماں کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے وہ اپنی بیٹی کے کھانے پینے کا جہاں خیال رکھتی ہے وہیں اسے گھر کے ہر کام سے بھی بَری الذمہ کردیتی ہے اپنی بیٹی کی تھکاوٹ کا بہت احساس کرتی ہے۔ہر ماں چاہتی ہے کہ زمانے کے مصائب و آلام اس کی اولاد تک نہ پہنچیں، وہ چاہتی ہے کہ اُس کی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس رہتی ہے اور اُسے بہترین تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، اسکول، کالج، مدرسے سے واپسی پر اس کے لئے کھانا تیار رکھتی ہے، کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی، جب امتحانات کا سلسلہ ہوتا ہے تو ماں کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے وہ اپنی بیٹی کے کھانے پینے کا جہاں خیال رکھتی ہے وہیں اسے گھر کے ہر کام سے بھی بَری الذمہ کردیتی ہے اپنی بیٹی کی تھکاوٹ کا بہت احساس کرتی ہے۔ہر ماں چاہتی ہے کہ زمانے کے مصائب و آلام اس کی اولاد تک نہ پہنچیں، وہ چاہتی ہے کہ اُس کی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس رہتی ہے اور اُسے بہترین تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، اسکول، کالج، مدرسے سے واپسی پر اس کے لئے کھانا تیار رکھتی ہے، کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی، جب امتحانات کا سلسلہ ہوتا ہے تو ماں کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے وہ اپنی بیٹی کے کھانے پینے کا جہاں خیال رکھتی ہے وہیں اسے گھر کے ہر کام سے بھی بَری الذمہ کردیتی ہے اپنی بیٹی کی تھکاوٹ کا بہت احساس کرتی ہے۔ہر ماں چاہتی ہے کہ زمانے کے مصائب و آلام اس کی اولاد تک نہ پہنچیں، وہ چاہتی ہے کہ اُس کی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس رہتی ہے اور اُسے بہترین تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، اسکول، کالج، مدرسے سے واپسی پر اس کے لئے کھانا تیار رکھتی ہے، کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی، جب امتحانات کا سلسلہ ہوتا ہے تو ماں کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے وہ اپنی بیٹی کے کھانے پینے کا جہاں خیال رکھتی ہے وہیں اسے گھر کے ہر کام سے بھی بَری الذمہ کردیتی ہے اپنی بیٹی کی تھکاوٹ کا بہت احساس کرتی ہے۔ہر ماں چاہتی ہے کہ زمانے کے مصائب و آلام اس کی اولاد تک نہ پہنچیں، وہ چاہتی ہے کہ اُس کی اولاد کو ہر آسائش ملے بالخصوص بیٹی کے معاملے میں ماں بہت حساس رہتی ہے اور اُسے بہترین تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، اسکول، کالج، مدرسے سے واپسی پر اس کے لئے کھانا تیار رکھتی ہے، کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی، جب امتحانات کا سلسلہ ہوتا ہے تو ماں کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے وہ اپنی بیٹی کے کھانے پینے کا جہاں خیال رکھتی ہے وہیں اسے گھر کے ہر کام سے بھی بَری الذمہ کردیتی ہے اپنی بیٹی کی تھکاوٹ کا بہت احساس کرتی ہے۔تھکاوٹ کا بہت احساس کرتی ہے۔